وہ عشق کی مخصوص ادا کو نہیں سمجھا
وہ عشق کی مخصوص ادا کو نہیں سمجھا
نادان ابھی خوئے وفا کو نہیں سمجھا
تقدیر سے بیزار ہے تدبیر سے نالاں
افسوس ہے فرعون دعا کو نہیں سمجھا
وہ عشق کی منزل کو کبھی پا نہیں سکتا
جو شخص کہ انداز جفا کو نہیں سمجھا
کرتا نہ کبھی چاک گریبان کو مجنوں
کم فہم تھا وہ صبر و رضا کو نہیں سمجھا
کیا جانے وہ ہے کون سے اوصاف کا مالک
جو شخص کبھی جود و سخا کو نہیں سمجھا
محبوب تھا کل آج حقارت کے ہے در پے
کیا سمجھے گا جو اپنی خطا کو نہیں سمجھا
اصرار تجلی کا جو کرتا ہے مسلسل
وہ مصلحت جلوہ نما کو نہیں سمجھا
جھکتا ہے جو ظالم کے کسی ظلم کے آگے
کیوں صاف نہ کہہ دوں وہ خدا کو نہیں سمجھا
میں اس کے لئے رکھتا ہوں اخلاص و محبت
جو شخص ابھی صدق و صفا کو نہیں سمجھا
گرتا نہ کبھی ظلمت و ذلت کے گڑھے میں
صد حیف کہ وہ دار فنا کو نہیں سمجھا
اس زیست کے مقصد کو جو سمجھا نہیں سائرؔ
سچ جانئے وہ راز بقا کو نہیں سمجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.