وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو
وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو
محبت اس سے کرو جس کو بھول سکتے ہو
نشان منزل جاں گر نہیں ملا نہ سہی
چلو سفر تو کیا ہے کہیں تو پہنچے ہو
تمام عمر نہ ملنے کا حوصلہ ہی سہی
تم اپنے دل میں کوئی آرزو تو رکھتے ہو
سفر بھی تم نے کیا آفتاب کی صورت
ابھی تک اپنے ہی نقش قدم پہ چلتے ہو
جو روشنی ہے دلوں میں عطا تمہاری ہے
چراغ تم سا نہیں تم چراغ جیسے ہو
دلوں کے سوئے ہوئے غم ابھی تو جاگے ہیں
ذرا سی دیر تو بیٹھو ابھی تو آئے ہو
تمہارے لہجے کا یہ زیر و بم قیامت ہے
کبھی رفیق کبھی نا شناس لگتے ہو
خدا سنا ہے رگ جاں کے پاس رہتا ہے
مگر تم اور بھی نزدیک آتے جاتے ہو
تمام دن رہی سائے کی جستجو شہزادؔ
ہوئی ہے رات تو آنکھیں تلاش کرتے ہو
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 987)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.