وہ جب انگڑائی لے کر حسن کا عالم دکھاتے ہیں
وہ جب انگڑائی لے کر حسن کا عالم دکھاتے ہیں
دل مجروح کے زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں
سر گور غریباں آ کے فتنے کیوں اٹھاتے ہیں
قیامت ہے عدم کے سونے والوں کو جگاتے ہیں
ستم تو دیکھیے کس طرح ہمدردی جتاتے ہیں
ادھر دم توڑتا ہوں میں ادھر وہ مسکراتے ہیں
ابھی کمسن ہیں رسم تعزیت آتی نہیں ان کو
یہ کیا کم ہے مرے پھولوں میں بیٹھے مسکراتے ہیں
کلیجہ تھام لیں اب اپنا اپنا دیکھنے والے
قیامت ہے حریم ناز کا پردہ اٹھاتے ہیں
گھروں پر ان کے یا رب پھول برسیں آگ بن بن کر
جو رو تنکے ہمارے آشیانے کے جلاتے ہیں
کہاں ہیں اب رشیدؔ و انجمؔ و جاویدؔ اے صفدرؔ
سب اس بزم ادب سے رفتہ رفتہ اٹھتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.