وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا
وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا
مستقل ہو گیا وصال مرا
پیار سے دیکھا پھر مجھے اس نے
پھر سے عہدہ ہوا بحال مرا
وہ جو پاگل تھا اب وہ کیسا ہے
ایسے وہ پوچھتا ہے حال مرا
اپنی یادوں کی روشنی کم کر
اس نے سونا کیا محال مرا
میں ہی آؤں گا اپنے رستے میں
میرے بھیتر سے ڈر نکال مرا
ساتھ میرے گھسٹتا ہے پل پل
تھک کے سایہ ہوا نڈھال مرا
اس اماوس میں پھر سے تنہا ہوں
چاند ہے گر شریک حال مرا
ٹوٹنا ہے جواب میں تم کو
آج کچھ سخت ہے سوال مرا
تاکہ تو رہ سکے خدا مجھ میں
مجھ سے آسیب اب نکال مرا
آیا پل بھر کو سر پہ سایہ پھر
دھوپ کو آ گیا خیال مرا
تو مجھے آزما نہ اور آتشؔ
تیرا جلنا بھی ہے کمال مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.