وہ جوانی نہ رہی اب وہ زمانے نہ رہے
وہ جوانی نہ رہی اب وہ زمانے نہ رہے
عہد ہنگام محبت کے فسانے نہ رہے
قدر ہستی تھی مجھے بہر عنایات بتاں
وہ جو جینے کے بہانے تھے بہانے نہ رہے
ساز بربط کی نوا ہے نہ وہ آواز طرب
گنگناتے تھے جنہیں اب وہ ترانے نہ رہے
وہ جو بیٹھے تھے گھڑی بھر کو مری محفل میں
تھے جو دو چار مرے یار و یگانے نہ رہے
جذبۂ شوق سفر اپنی جگہ ہے لیکن
نہ سفینہ رہا کوئی وہ ٹھکانے نہ رہے
خوشۂ عمر سے گرتے رہے ساعات گراں
خوشۂ عمر میں اب وقت کے دانے نہ رہے
کوئی کہتا تھا تعارف میں مری تربت پر
کوچۂ عشق کے سیدؔ وہ دوانے نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.