وہ جھگڑے کا بہانہ چاہتا ہے
وہ جھگڑے کا بہانہ چاہتا ہے
مجھے پھر آزمانا چاہتا ہے
وہ رشتہ یوں نبھانا چاہتا ہے
مراسم غائبانہ چاہتا ہے
عیاں ہوتا ہے خاموشی کے ذریعہ
وہی جو وہ چھپانا چاہتا ہے
وہ جس نے ہر قدم سیکھا ہے ہم سے
وہ اب ہم کو سکھانا چاہتا ہے
وہ ضدی ہے کسی بچے کی صورت
ٹھہرتا ہے نہ جانا چاہتا ہے
جو بھڑکائی تھی اس نے نفرتوں سے
وہ جملوں سے بجھانا چاہتا ہے
بہت معصوم ہے محبوب میرا
کہ ہارے کو ہرانا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.