وہ جدھر بھی نظر اٹھاوے ہے
زندگی کا پتہ بتاوے ہے
دور تک کوئی بھی نہیں اب تو
کون یہ شور سا مچاوے ہے
اس سڑک پر وہ گھر نہیں ملتا
جو سڑک اس کے گھر کو جاوے ہے
کوئی تو بات ہے جو میں چپ ہوں
ورنہ یوں کون دل جلاوے ہے
میں تو اس کا پتہ ہوں لیکن وہ
مجھ سے اپنا پتہ چھپاوے ہے
اس سے کٹتا نہیں درخت کوئی
نرم شاخوں کو وہ جھکاوے ہے
سہما رہتا ہوں گھر کے اندر بھی
جانے کیا شے مجھے ڈراوے ہے
آؤ ندرت نوازؔ لوٹ چلو
وہ کہاں اپنے لب ہلاوے ہے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 241)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.