وہ جن کے چہرے دھواں دھواں تھے وہ لوگ شہر جمال کے تھے
وہ جن کے چہرے دھواں دھواں تھے وہ لوگ شہر جمال کے تھے
وہ زرد موسم کے رازداں تھے وہ رخ پہ باد ملال کے تھے
عقیدتوں کا خراج دے کر ملامتوں کی جو فصل کاٹی
وہ اڑتے پتوں کی داستاں تھی وہ رشتے خواب و خیال کے تھے
تمہاری آنکھوں میں نیند سی تھی مجھے بھی صحرا پکارتے تھے
تمہیں بھی فرصت نہ مل سکی تھی مرے بھی لمحے زوال کے تھے
محبتوں کی فصیل چن کر قیامتوں کے حصار کھینچے
دیار جاناں میں رہنے والوں کے حوصلے بھی کمال کے تھے
وفا پرستوں کی بستیوں میں جو تو نے دیکھے تھے خواب چہرے
وہ اپنی آنکھوں کو ڈھونڈتے تھے سبھی کے لہجے سوال کے تھے
بوقت رخصت جو پھیلے کاجل تمہاری آنکھوں کے آنگنوں میں
وہی خزینے تھے آگہی کے وہی تو لمحے وصال کے تھے
عنایتوں کی روایتوں میں قیامتوں کی شکایتیں تھیں
عجیب منظر تھا ہر گلی میں فسانے تیرے جمال کے تھے
تری ہی باتیں ترا ہی چرچا حکایتوں میں شکایتوں میں
گئے دنوں میں نئے دنوں میں فسانے تیرے جمال کے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.