وہ جس کے دل میں نہاں درد دو جہاں کا تھا
وہ جس کے دل میں نہاں درد دو جہاں کا تھا
خبر کسی کو نہیں کون تھا کہاں کا تھا
تلاش یار میں بھٹکا کیے خلاؤں میں
ہمیں زمیں کا پتہ تھا نہ آسماں کا تھا
ہنسا جو پھول تو شبنم کی آنکھ بھر آئی
بہار سمجھا جسے دور وہ خزاں کا تھا
ہزار بار مرا زندگی میں جیتے جی
وہ شخص خوف جسے مرگ ناگہاں کا تھا
وہیں پہ جا کے رکی آج بے خودی اپنی
جہاں پہ موڑ محبت کی داستاں کا تھا
بکھیرتا ہی رہا نور وہ شب غم میں
جو ماہتاب تصور کے آسماں کا تھا
وہ جس نے رات در دل پہ آ کے دستک دی
ضرور جھونکا کسی یاد رفتگاں کا تھا
تمام عمر کی کاوش سے طے نہ ہو پایا
وہ ایک فاصلہ جو اپنے درمیاں کا تھا
ہوا تھا قاتل سر عام جب مرا یارو
عجیب رنگ کچھ اس وقت آسماں کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.