وہ جس کے لئے موت کا فرمان ہوا ہے
وہ جس کے لئے موت کا فرمان ہوا ہے
اس کی یہ خطا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے
قد پر نہیں موقوف یہاں دل کی بڑائی
چھوٹا تو وہ لگتا ہے مگر دل کا بڑا ہے
سانسوں میں بسی ایک تری چاہ کی خوشبو
تیرا ہی تصور مری رگ رگ میں رچا ہے
لالچ بھی بری چیز حسد بھی ہے بری شے
میں نے تو یہی اپنے بزرگوں سے سنا ہے
ساتھی ترے طوفان سے لڑنے بھی لگے ہیں
اور تو ہے کہ ساحل پہ کھڑا سوچ رہا ہے
بیساکھیاں رکھتے ہیں سبھی تیرے نگر میں
ساجدؔ ہی اکیلا ہے جو پیروں پہ کھڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.