وہ جس کے نام میں لذت بہت ہے
وہ جس کے نام میں لذت بہت ہے
اسی کے ذکر سے برکت بہت ہے
ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا
تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے
ابھی سورج نے لب کھولے نہیں ہیں
ابھی سے دھوپ میں شدت بہت ہے
مجھے سونے کی قیمت مت بتاؤ
میں مٹی ہوں مری عظمت بہت ہے
کسی کی یاد میں کھوئے رہیں گے
گنہگاروں کو یہ جنت بہت ہے
جنہیں مصروف رہنے کا مرض تھا
انہیں بھی آج کل فرصت بہت ہے
جہاں پر خوشبوئیں تھیں زندگی کی
اسی محفل میں اب غیبت بہت ہے
کبھی تو حسن کا صدقہ نکالو
تمہارے پاس یہ دولت بہت ہے
غزل خود کہہ کے پڑھنا چاہتے ہو
میاں اس کام میں محنت بہت ہے
ہوا تو تھم چکی لیکن دیوں کے
رویوں میں ابھی دہشت بہت ہے
- کتاب : Khamoshiyaon Ka Nagma (Pg. 24)
- Author : Dr. Anjum Barabankvi
- مطبع : Educational Publishing House (2015 )
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.