وہ جس کی داستاں پھیلی دل دیوانہ میرا تھا
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ ماہ نو جون1987ء )
وہ جس کی داستاں پھیلی دل دیوانہ میرا تھا
زبانیں دشمنوں کی تھیں مگر افسانہ میرا تھا
تڑپتا ہوں کہ اک ساغر کسی حاتم سے مل جائے
زوال آسماں دیکھو کبھی مے خانہ میرا تھا
بلا کی خامشی طاری تھی ہر سو تیری ہیبت سے
سر محفل جو گونجا نعرۂ مستانہ میرا تھا
کٹے یوں تو ہزاروں سر وفا کی کربلاؤں میں
ترے نیزے پہ جو ابھرا سر شاہانہ میرا تھا
فقیہ شہر کو سمجھو کہ ہم پکڑے گئے ناحق
شرابیں سب اسی کی تھیں بس اک پیمانہ میرا تھا
بنا ہے عرشؔ وہ منصف تو پھر یہ بھی کبھی دیکھے
ہوا ہے بند جو مجھ پر وہی ویرانہ میرا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.