وہ جس کو یاد رکھنا تھا زمانہ بھول جاتی ہوں
وہ جس کو یاد رکھنا تھا زمانہ بھول جاتی ہوں
حقیقت جس میں ہو ایسا فسانہ بھول جاتی ہوں
مری یادوں کے گل دانوں کو آخر کیا ہوا ہے یہ
ہوا جو پار دل کے وہ نشانہ بھول جاتی ہوں
مری باتوں پہ جب بھی وہ خفا ہونے پہ آتا ہے
میں ہنس دیتی ہوں پر اس کو منانا بھول جاتی ہوں
وہ جب بھی پھول لے کر راہ میں موجود ہوتا ہے
مجھے دیکھو میں اس رستے پہ جانا بھول جاتی ہوں
کسی تتلی نے میرے کان میں چپکے سے کہہ ڈالا
تمہیں دیکھوں تو میں اپنا ٹھکانہ بھول جاتی ہوں
بھری محفل میں کہہ دیتی ہوں افسانہ محبت کا
گزرتی ہے جو دل پر وہ چھپانا بھول جاتی ہوں
میں اپنے دل میں اتنا نرم گوشہ رکھتی ہوں زرقاؔ
محبت میں کسی کو آزمانا بھول جاتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.