وہ جو آتا تھا کبھی پچھلے پہر آتا نہیں
وہ جو آتا تھا کبھی پچھلے پہر آتا نہیں
ایک سایہ سا سر دیوار و در آتا نہیں
آنسوؤں سے سینچتے ہیں کشت جاں یہ سوچ کر
خشک ہو جائیں تو پیڑوں پر ثمر آتا نہیں
یوں تو گھر گھر کے گھٹائیں آتی رہتی ہیں مگر
جو برسنے والا بادل ہے ادھر آتا نہیں
اور چیزوں کی طرح یہ بھی زمیں کی دین ہے
آسمانوں سے اتر کر دیدہ ور آتا نہیں
کیسے اندازہ لگا لیتی ہے دنیا دیکھ کر
درد تو محسوس ہوتا ہے نظر آتا نہیں
سوئے منزل فاصلوں کو ساتھ لے کر چل دئے
ہم نے جب دیکھا کہ کوئی ہم سفر آتا نہیں
اب تو یوں لگتا ہے نکہتؔ جانے کیوں ہر آدمی
اپنے گھر آتا ہے جیسے اپنے گھر آتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.