وہ جو بے نیاز جہاں کرے مجھے اس نظر کی تلاش ہے
وہ جو بے نیاز جہاں کرے مجھے اس نظر کی تلاش ہے
جے کرشن چودھری حبیب
MORE BYجے کرشن چودھری حبیب
وہ جو بے نیاز جہاں کرے مجھے اس نظر کی تلاش ہے
جو تجھے بنا دے غم آشنا مجھے اس اثر کی تلاش ہے
نہ رہے جہاں پہ پہنچ کے پھر کسی در پہ جانے کی آرزو
جہاں عشق کی بھی ہے آبرو مجھے ایسے در کی تلاش ہے
جہاں بکھری پیار کی داستاں جہاں ذرہ ذرہ ہے آستاں
وہ مری زمیں مرا آسماں اسی رہ گزر کی تلاش ہے
ہیں تجھی سے حسن کی شوخیاں ہیں تجھی سے عشق کی گرمیاں
دل زندہ تیری تلاش ہی مری عمر بھر کی تلاش ہے
وہ بھی کیا مزے کی تھی زندگی جو سفر سفر میں گزر گئی
نہیں منزلوں میں وہ دل کشی مجھے پھر سفر کی تلاش ہے
جہاں رقص میں ہو کرن کرن جہاں غنچے چٹکیں چمن چمن
نظر آئے جس میں وہ سیم تن مجھے اس سحر کی تلاش ہے
یہ تبسم ان کا تھا لٹ گیا سر راہ دل کا یہ قافلہ
وہ جو بے خبر سا چلا گیا اسی بے خبر کی تلاش ہے
جہاں درد و داغ کی جستجو جہاں نت نئی نئی آرزو
کہ جسے تلاش سکوں نہیں مجھے اس جگر کی تلاش ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 26)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.