وہ جو بھی کریں شکوے خاموش سنا کرنا
وہ جو بھی کریں شکوے خاموش سنا کرنا
دستور ہے الفت کا اپنوں سے گلہ کرنا
تربت پہ مری آ کر اتنی تو وفا کرنا
دو پھول چڑھا کر تم بخشش کی دعا کرنا
بے چین رہا اب تک اس بت کی محبت میں
ہوتا وہ نہیں میرا آخر مجھے کیا کرنا
شیوہ ہی رہا اپنا ضد ان کی اٹھانے کا
ان کی بھی یہ عادت ہے اپنا ہی کہا کرنا
صیاد نہ کر ایسا کمبخت ستم ہے یہ
بلبل کو بہاروں میں گلشن سے جدا کرنا
دنیا کے ستم ہیں کچھ ایسے ہی یہاں باصرؔ
بے درد زمانے میں اچھوں کا برا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.