وہ جو چاہے تو یہ صورت بھی نکل سکتی ہے
وہ جو چاہے تو یہ صورت بھی نکل سکتی ہے
ایک دنیا مرے کشکول پہ پل سکتی ہے
نشۂ ظلم میں سوچا بھی نہیں تھا اس نے
کوئی گردن کسی تلوار پہ چل سکتی ہے
دل کو اشکوں کی تمازت سے بچا لے ورنہ
یہ وہ بستی ہے جو برسات میں جل سکتی ہے
جسم ایسا ہے کہ فولاد بھی شرمندہ ہو
دھوپ ایسی ہے کہ پرچھائی پگھل سکتی ہے
اے مری قبر تجھے میں نے اجازت دے دی
تیری مٹی مری مٹی سے بدل سکتی ہے
خشک آنکھوں میں فقط ریت نہیں وحشت کی
یہ زمیں اپنے خزانے بھی اگل سکتی ہے
تیری دنیا مرے مصرف کی نہیں ہے لیکن
چلنا چاہے تو مرے ساتھ یہ چل سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.