وہ جو دریا کو کسی روز نظر آتے تھے
وہ جو دریا کو کسی روز نظر آتے تھے
موج تھم جاتی تھی پانی میں بھنور آتے تھے
شاخ در شاخ جہاں ہجر کھلا رہتا تھا
زخم در زخم اسی رہ میں شجر آتے تھے
روپ بہروپ میں ڈھلتے ہوئے دن بھر سائے
صحن تنہائی میں ہر شام اتر آتے تھے
کوئی منزل سر منزل سے بچھڑ جاتی تھی
فاصلے روز نئے لے کے سفر آتے تھے
کون ادراک کی سرحد سے گزرنے والے
ہاں وہی جو کہ بہ انداز دگر آتے تھے
لمس جاں بخش کا اعجاز نہیں تو کیا تھا
پھول کھلتے تھے درختوں پہ ثمر آتے تھے
کتنے انکار معیت میں رہا کرتے تھے
ہاں مری سمت وہ اقرارؔ اگر آتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.