وہ جو دیکھے تھے میں نے کبھی خواب میں
وہ جو دیکھے تھے میں نے کبھی خواب میں
بہہ گئے پھول سارے وہ سیلاب میں
نا خدا کی جو نیت تھی ظاہر ہوئی
جب بھی کشتی مری آئی گرداب میں
راز اب تک کسی پہ نہ یہ کھل سکا
مر گئیں مچھلیاں کیسے تالاب میں
جتنے بھی زخم تھے خود بہ خود بھر گئے
جب سے دیکھا ہے اک داغ مہتاب میں
ایک مدت سے ہم ان سے کٹ ہیں گئے
تذکرے پھر بھی ہوتے ہیں احباب میں
اپنی ہر بات روبینہؔ حد میں رہی
بند ہیں ہم تو اخلاق و آداب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.