وہ جو دن ہجر یار میں گزرے
وہ جو دن ہجر یار میں گزرے
کچھ تڑپ کچھ قرار میں گزرے
وہی حاصل تھے زندگانی کے
چار دن جو بہار میں گزرے
کیا کیا تم سے کیسے کیسے وہم
دل بے اعتبار میں گزرے
کتنی کلیوں کے کتنے پھولوں کے
قافلے نو بہار میں گزرے
زندگی کے لیے ملے تھے جو دن
موت کے انتظار میں گزرے
حسرتوں کے ہجوم میں تری یاد
جیسے محمل غبار میں گزرے
ہم چمن میں رہے تو ایسے رہے
جیسے دن خار زار میں گزرے
غم جاناں سے بچ رہے تھے جو دن
وہ غم روزگار میں گزرے
زندگی کی یہی تمنا تھی
آپ کی رہ گزار میں گزرے
جاں نثاروں کا جائزہ تھا وہاں
ہم بھی پچھلی قطار میں گزرے
کاٹے کٹتا نہیں وہ وقت رضاؔ
جو کسی انتظار میں گزرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.