وہ جو ہم رہی کا غرور تھا وہ سواد راہ میں جل بجھا
وہ جو ہم رہی کا غرور تھا وہ سواد راہ میں جل بجھا
تو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمیں کی چاہ میں جل بجھا
یہ جو شاخ لب پہ ہجوم رنگ صدا کھلا ہے گلی گلی
کہیں کوئی شعلۂ بے نوا کسی قتل گاہ میں جل بجھا
جو کتاب عشق کے باب تھے تری دسترس میں بکھر گئے
وہ جو عہد نامۂ خواب تھا وہ مری نگاہ میں جل بجھا
ہمیں یاد ہو تو سنائیں بھی ذرا دھیان ہو تو بتائیں بھی
کہ وہ دل جو محرم راز تھا کہاں رسم و راہ میں جل بجھا
کہیں بے نیازی کی لاگ میں کہیں احتیاط کی آگ میں
تجھے میری کوئی خبر بھی ہے مرے خیر خواہ میں جل بجھا
مری راکھ سے نئی روشنی کی حکایتوں کو سمیٹ لے
میں چراغ صبح وصال تھا تری خیمہ گاہ میں جل بجھا
وہ جو حرف تازہ مثال تھے انہیں جب سے تو نے بھلا دیا
تری بزم ناز کا بانکپن کسی خانقاہ میں جل بجھا
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai
- Author : Saleem kausar
- مطبع : the institute of company secretaries of india
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.