وہ جو ہر راہ کے ہر موڑ پہ مل جاتا ہے
وہ جو ہر راہ کے ہر موڑ پہ مل جاتا ہے
اب کے پوچھیں گے کہ اس شخص کا قصہ کیا ہے
میں وہ پتھر ہوں نہیں جس کو ملا سنگ تراش
میں نے ہر شکل کو اپنے میں سمو رکھا ہے
یوں ہی چپ چاپ بھلا بیٹھے رہو گے کب تک
کوئی دروازہ کہیں یوں بھی کھلا کرتا ہے
جب بھی گرتی ہے کسی کوچے میں کوئی دیوار
مجھ کو لگتا ہے کوئی شخص بہت رویا ہے
پاؤں جلتے ہیں یہاں جسم بھی جل جائے گا
تم نے کیا سوچ کے صحرا میں قدم رکھا ہے
ٹوٹتے بنتے ہی یہ عمر گزر جائے گی
میری ہر شکل میں اک نقص ابھر آتا ہے
ہم نے ہر دور کے سینے میں ہیں گھونپے خنجر
اور ہر دور کے سینے سے لہو ٹپکا ہے
تم نے پوچھا ہے کہ تم کیا ہو کہاں ہو کیوں ہو
یہ تو بتلاؤ کہ اس سوچ میں کیا رکھا ہے
دشت کے پیڑوں سے کیا پوچھ رہے ہو عابدؔ
بھول جاؤ کہ تمہیں کوئی صدا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.