وہ جو ہر وقت سوچتا ہے مجھے
خود سے بچھڑا ہوا ملا ہے مجھے
ایک آہٹ سی آتی رہتی ہے
کوئی تو ہے جو ڈھونڈھتا ہے مجھے
اپنا آغاز ہو نہ ہو لیکن
اپنے انجام کا پتہ ہے مجھے
گہرے پانی کی اور بڑھتے ہی
خود بہ خود دریا روکتا ہے مجھے
حال دل جب سنانا چاہا تو
اس نے ہنس کے کہا پتہ ہے مجھے
خود پر آخر غرور کیوں نہ کروں
اس کے ہر خواب نے چنا ہے مجھے
آسماں سے اتر کے چاند صباؔ
دے کے تھپکی سلا رہا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.