Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں

توقیر رضا

وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں

توقیر رضا

MORE BYتوقیر رضا

    وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں

    آ نہ جائے اب ہمارے سر کہیں

    جس کی خاطر قافلہ روکا گیا

    وہ مسافر چل دیا اٹھ کر کہیں

    جب وہ دو پنچھی ملے تھے کھیت میں

    پھر نظر آ جائے وہ منظر کہیں

    خواہشوں کے غار کا منہ بند ہے

    تم ہٹا دینا نہ وہ پتھر کہیں

    آسماں سے آنے والے سات رنگ

    تھے کسی کے، آ کے اترے، پر کہیں

    دل کی اک امید دل میں رہ گئی

    اک دیا سا بجھ گیا جل کر کہیں

    لاپتہ ہے اک سمندر آج تک

    جھانک بیٹھا تھا مرے اندر کہیں

    ڈس نہ لے مجھ کو کہیں خوشبو تری

    کھا نہ جائے مجھ کو یہ بستر کہیں

    آ گیا وہ جسم کے ملبے تلے

    میں گرا دہلیز سے باہر کہیں

    دھوپ کے لمبے سفر کے بعد ہم

    سانس لیں گے سائے میں رک کر کہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے