وہ جو ملتا تھا کبھی مجھ سے بہاروں کی طرح
وہ جو ملتا تھا کبھی مجھ سے بہاروں کی طرح
آج چبھتا ہے نگاہوں میں وہ خاروں کی طرح
وہ بھی کیا شخص ہے جو قصر تصور میں مجھے
روز آراستہ کرتا ہے مزاروں کی طرح
ڈوبنے ہی نہیں دیتا کبھی کشتی میری
اب بھی وہ سامنے رہتا ہے کناروں کی طرح
لاکھ مہتاب مری زیست میں آئے لیکن
درمیاں تجھ کو بھی دیکھا ہے ستاروں کی طرح
اس کی آنکھوں نے عجب سحر کیا ہے ہم پر
رات بھر پھرتے رہے بادہ گساروں کی طرح
آپ کی آنکھوں سے کچھ اور پتہ چلتا ہے
آپ دیکھا نہ کریں ہم کو نظاروں کی طرح
کس کو معلوم چھپائے ہے وہ خنجر کتنے
وہ جو ظاہر میں ملا کرتا ہے یاروں کی طرح
اس کے چہرے پہ تو نرمی ہے حلاوت ہے بہت
شمعؔ لہجہ ہے مگر اس کا شراروں کی طرح
- کتاب : Kuch Dard ke sahra se (Pg. 83)
- Author : Syeda Nafis Bano Shama
- مطبع : Aabshaar Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.