وہ جو شکوے کر رہے تھے تلخئ حالات کے
وہ جو شکوے کر رہے تھے تلخئ حالات کے
آ گئے زد میں سبھی بے موسمی برسات کے
پہلے پہلے میں کسی بھی بات پر روتا نہ تھا
پھر مری آنکھوں میں خیمے لگ گئے سادات کے
کھولی جب اس خوبرو نے بزم میں اپنی زباں
پھول کھلنے لگ گئے ہر سمت موضوعات کے
اس سے بڑھ کر کون کر سکتا ہے زیب داستاں
جس نے سو مطلب نکالے ہیں تمہاری بات کے
استخارے میں جب آیا ہے کہ دونوں ایک ہوں
پھر مسائل کس لیے ہیں مسلکوں کے ذات کے
کہہ رہا ہے آج بھی عاشور کی شب کا چراغ
بجھ رہے ہیں دن کے اندھیرے میں سورج رات کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.