وہ جو عمر بھر میں کہی گئی سر شام ہجر لکھی گئی
وہ جو عمر بھر میں کہی گئی سر شام ہجر لکھی گئی
وہی داستان وفا مری مرے ہونٹ کس لیے سی گئی
ہوئے قید جرم وفا پہ بھی کہ حصار ظلم نصیب تھا
مری فرد جرم عجیب ہے جو مرے لہو سے لکھی گئی
یہ شعور زیست ہے ناصحو نہیں کام دیں گی نصیحتیں
مرے شہر عشق تری بنا مری ذات سے ہی رکھی گئی
نئے نام منظر اوج پر ہیں نئے ہی قصے نصاب میں
جو شہادتوں کی تھی داستاں وہی حاشیے پہ رکھی گئی
جو پڑھا تھا درس نصاب میں وہ نظر نہ آیا تمام عمر
نئے تجربات جہاں لیے سر حشر بھی بے کسی گئی
کہیں مل نہ پائے وہ دام فن تھے جو ذہن و دل میں لیے ہوئے
وہ امیر شہر وہ شہر زر کی وہ وہاں بھی تو بے بسی گئی
وہ مراد خاص جو عمر بھر رہی جان و دل سے عزیز تر
ہوئے ہم کبھی جو قریب تر تو جھجھک ہی ہونٹوں کو سی گئی
نہ تو خواہشیں کبھی کم ہوئیں نہ ہی آس ٹوٹی کبھی مری
تھا عجیب رشتہ یقین سے مرے ساتھ ہی مفلسی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.