Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ جو یادوں کی روشنی سی تھی

عشرت آفریں

وہ جو یادوں کی روشنی سی تھی

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    وہ جو یادوں کی روشنی سی تھی

    وہ جو آباد اک گلی سی تھی

    وہ جو اک شہر تھا سمندر سا

    اور سمندر پہ چاندنی سی تھی

    وہ جو جنگل تھا اک کواڑوں کا

    اور جنگل میں زندگی سی تھی

    وہ جو دیوار پیچھے مکھڑے تھے

    اور مکھڑوں پہ تازگی سی تھی

    وہ جو اک باڑھ تھی گلابوں کی

    وہ جو خوشبو دھلی دھلی سی تھی

    وہ جو رستے میں ایک کٹیا تھی

    وہ جو بڑھیا جھکی جھکی سی تھی

    وہ جو صورت پہ تھا نمک اس کی

    وہ جو باتوں میں چاشنی سی تھی

    وہ جو لڑکی تھی اک پہیلی سی

    وہ پہیلی جو ان کہی سی تھی

    وہ جو کونے پہ ایک جامن تھا

    وہ جو ڈالی ہری بھری سی تھی

    وہ جو لڑکوں کی ایک گارد تھی

    وہ جو اک فاختہ ڈری سی تھی

    وہ جو لڑکا تھا اک چھریرا سا

    اور رنگت بھی سانولی سی تھی

    نام بھی یاد ہے بتائیں کیا

    شکل بھی یاد ہے بھلی سی تھی

    وہ جو اک پیڑ تھا پرانا سا

    پیڑ اوپر جو اک پری سی تھی

    وہ جو ویراں سی ایک مسجد تھی

    وہ جو دیوار اک گری سی تھی

    شاہ جنات جس میں رہتا تھا

    ٹیڑھی میڑھی جو اک گلی سی تھی

    وہ جو بوڑھا تھا سرخ آنکھوں کا

    وہ جو لڑکی بجھی بجھی سی تھی

    وہ جو بادل سا ایک پردہ تھا

    ایک کھڑکی جو ادھ کھلی سی تھی

    وہ جو کاغذ ملا دلا سا تھا

    وہ جو چٹھی مڑی تڑی سی تھی

    وہ جو تھے آنسوؤں سے بگڑے حرف

    روشنائی اڑی اڑی سی تھی

    وہ جو آنکھیں تھیں اک ستارہ سی

    وہ جو اک لو چراغ کی سی تھی

    رات وہ حال پوچھنے آئے

    رات میں بھی تھکی تھکی سی تھی

    میری مٹھی میں ایک کاغذ تھا

    اور مٹھی بھنچی ہوئی سی تھی

    پاس خبروں کا ایک ملبہ تھا

    تھی جو تصویر ادھ جلی سی تھی

    اک خبر تھی بہت ادھوری سی

    ایک سرخی کٹی پٹی سی تھی

    اختلافات نے اجاڑ دیا

    وہ جو بستی بھری پری سی تھی

    گھر جلے ہیں ہواؤں کی شہہ پر

    آتش غم تو بس یوں ہی سی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے