وہ جنوں کے عہد کی چاندنی یہ گہن گہن کی اداسیاں
وہ جنوں کے عہد کی چاندنی یہ گہن گہن کی اداسیاں
وہ قفس قفس کی چہل پہل یہ چمن چمن کی اداسیاں
جو محل کے جھاڑ اتار لو تو ملے زمیں کو بھی روشنی
انہیں خلوتوں نے بڑھائی ہیں مری انجمن کی اداسیاں
مرا دل ہے دشت غم جہاں کبھی آ کے سیر تو کیجیے
یہ جنوں جنوں کی مسافرت یہ وطن وطن کی اداسیاں
مجھے کیسے دشت میں لائے تم کہ صدی صدی کے سفر پہ بھی
وہی رنگ و نسل کی وحشتیں وہی ما و من کی اداسیاں
کوئی اے شمیمؔ کہے ذرا یہ اداس شاعر وقت سے
کہ حیات دل کو بجھا نہ دیں کہیں فکر و فن کی اداسیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.