وہ کاروان بہاراں کہ بے درا ہوگا
وہ کاروان بہاراں کہ بے درا ہوگا
سکوت غنچہ کی منزل پہ رک گیا ہوگا
بجا کہ دل نہیں زندان بے خودی کا اسیر
مگر یہ قید انا سے کہاں رہا ہوگا
شعاع مہر کی نظارگی کے شوق میں چاند
فلک کے دیدۂ بے خواب میں ڈھلا ہوگا
کچھ ایسی سہل نہیں فن کی منفرد تخلیق
خدا بھی میری طرح پہروں سوچتا ہوگا
میں تیرے ذہن میں رچ بس گیا ہوں مثل خیال
جدھر بھی جائے گا تو میرا سامنا ہوگا
بہا کے لے بھی گیا میری ہر متاع سکوں
جو اشک ابھی ترے رخ پر نہیں بہا ہوگا
یہ آرزو ہے کہ وہ دن نہ دیکھنا ہو نصیب
مرے عمل سے مرا فکر جب خفا ہوگا
کھلا رہا ہے جو حرف و نوا کے لالہ و گل
وہ میرا نطق نہیں موجۂ صبا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.