وہ کاش فکر کو اتنی اڑان دے دیتا
وہ کاش فکر کو اتنی اڑان دے دیتا
میں اپنے عکس کے منہ میں زبان دے دیتا
اگر شعور کی دستک پہ کان دے دیتا
تو دشت فکر کے مردوں میں جان دے دیتا
تری جگہ پہ اگر سنگ کو رکھا ہوتا
تو دست دل پہ یقیناً اذان دے دیتا
غنودگی مرا جینا حرام کر دیتی
سکوت شب میں جو آہٹ پہ دھیان دے دیتا
فصیل چشم پہ ہر شب دیا نہ جل پاتا
میں اس کو غم کا اگر یہ مکان دے دیتا
مجھے ہر ایک سبق کربلا سے مل جاتا
میں تشنگی کا اگر امتحان دے دیتا
تمہارے عشق کا کلمہ جو پڑھ لیا ہوتا
تو دشت ہجر میں جا کر اذان دے دیتا
زمین پھر مجھے حیرت سے دیکھتی شاربؔ
میں اس کے سر پہ اگر آسمان دے دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.