وہ کبھی شاخ گل تر کی طرح لگتا ہے
وہ کبھی شاخ گل تر کی طرح لگتا ہے
اور کبھی دشنہ و خنجر کی طرح لگتا ہے
لے کے آیا ہوں میں کچھ خواب ان آنکھوں کے لیے
آئنہ بھی جنہیں پتھر کی طرح لگتا ہے
حادثے ایسے بھی گزرے کہ تصور جن کا
دل کو چھو جائے تو ٹھوکر کی طرح لگتا ہے
ہلچلیں دائرۂ جاں میں چھپی رہتی ہیں
جس سے ملیے وہ سمندر کی طرح لگتا ہے
کیسا موسم ہے کہ چبھتی ہیں بدن میں کرنیں
سر پہ سورج کسی خنجر کی طرح لگتا ہے
آدمی شدت احساس کا مارا ہو اگر
برگ گل بھی اسے پتھر کی طرح لگتا ہے
دشت بے آب میں جلتے ہوئے ہونٹوں کو بشیرؔ
ایک قطرہ بھی سمندر کی طرح لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.