وہ کہاں ہے کتاب کے اندر
وہ کہاں ہے کتاب کے اندر
جو لکھا تھا نصاب کے اندر
میں نے ڈھونڈا شراب کے اندر
اور نشہ تھا نقاب کے اندر
آج بھائی کا فون آ ہی گیا
کچھ کمی تھی حساب کے اندر
سارا افسانہ رنگ و بو کا تھا
کچھ نہ نکلا گلاب کے اندر
اپنے اپنے سوال ہوتے ہیں
اپنے اپنے جواب کے اندر
میری دیوانگی پہ اک بڑھیا
ہنس پڑی ماہتاب کے اندر
گھومنا چھوڑ دے زمین اگر
گر پڑے آفتاب کے اندر
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 51)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.