وہ کرب جو ازل سے نہاں رہ گزر میں تھا
وہ کرب جو ازل سے نہاں رہ گزر میں تھا
منزل کی پیاس بن کے ہمارے جگر میں تھا
ٹکرا کے سنگ وقت سے وہ خود بخود گرا
اک رخش وہم کا جو ازل سے سفر میں تھا
تم وسعت فلک میں مجھے ڈھونڈتے رہے
جب میں خود اس زمین کے ہر خشک و تر میں تھا
ظلمت کی تیز دھوپ سے اس نے بچا لیا
اک پیڑ روشنی کا جو اس رہ گزر میں تھا
یوں غیریت کا زرد لبادہ تھا جسم پر
ہر ذرہ کائنات کا اپنی نظر میں تھا
گرد و غبار وقت سے یہ ڈھک کے رہ گیا
جامیؔ لہو کا رنگ جو دیوار و در میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.