وہ کون ہے وہ کیا ہے جو اس دل میں چھپا ہے
وہ کون ہے وہ کیا ہے جو اس دل میں چھپا ہے
جیسے کہ کوئی سانپ کسی بل میں چھپا ہے
کیوں دوڑ کے آتی ہیں ادھر موجیں مسلسل
کیا کم ہے سمندر میں جو ساحل میں چھپا ہے
اک روح بلاتی ہے عناصر کے قفس سے
پر ہوش کسی خواب کی محفل میں چھپا ہے
سینہ کو مرے سنگ وہ ہونے نہیں دیتا
کچھ موم کے جیسا بھی اسی سل میں چھپا ہے
میں کیسے دکھاؤں کہ وہ لفظوں سے بنا ہے
اک تیر جو اس سینۂ بسمل میں چھپا ہے
دھڑکن کو مری چھو کے پرکھتا ہے پلٹ کر
اک خوف ابھی تک مرے قاتل میں چھپا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.