وہ کون تھا جو برسر پیکار مجھ میں تھا
وہ کون تھا جو برسر پیکار مجھ میں تھا
اندھی انا تھی نشۂ پندار مجھ میں تھا
اک جنگ خیر و شر کی تھی برپا وجود میں
اک جذبہ تھا جو برسر پیکار مجھ میں تھا
تو دشت بے حسی میں ٹھہرتا بھی کب تلک
اے جذبۂ جنوں ترا اظہار مجھ میں تھا
کیسے نبرد آزما دشمن سے ہو گیا
وحشی ہوا سا کوئی تو فن کار مجھ میں تھا
دنیا خرید لی تھی مگر یہ خبر نہ تھی
میرے وجود کا بھی خریدار مجھ میں تھا
تھیں خواب خواب آنکھیں در یار پر لگی
کہتا میں کیسے دیدۂ بے دار مجھ میں تھا
چنتا رہا گلوں کی طرح خار خار زخم
جیسے کہ کوئی شہر دل آزار مجھ میں تھا
دشوار ہو گئی تھی تمہاری تلاش بھی
وہ کون تھا جو سایۂ دیوار مجھ میں تھا
کیوں شعر شور خیز ہے برہم تھے وہ نظرؔ
کیوں اتنا تیز تر مرا اظہار مجھ میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.