Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ خامشی ہے کہ خود سے ڈرا ہوا ہوں میں

بمل کرشن اشک

وہ خامشی ہے کہ خود سے ڈرا ہوا ہوں میں

بمل کرشن اشک

وہ خامشی ہے کہ خود سے ڈرا ہوا ہوں میں

پتہ نہیں کسے آواز دے رہا ہوں میں

کچھ ایسے ڈھب سے گھٹا ہے گئے دنوں میں چاند

مرے یہ دھیان پڑا ہے کہ مٹ رہا ہوں میں

پلٹ رہوں گا ابھی گھر بہت اداس نہ ہو

پہاڑیوں سے گزرتی ہوئی صدا ہوں میں

ہوئی جو شام تو دل میں اداسیاں اتریں

چراغ جلنے لگے ہیں تو بجھ گیا ہوں میں

وہی شباب وہی بیکسی کبھی پہلے

گمان ہے کہ اسی راہ سے گیا ہوں میں

وہ ایک جسم وہی کوندتا لپکتا جسم

کہ جس کے رنگ کی نسبت سے جوگیا ہوں میں

کبھی کبھی مرے سپنوں کو چھین لیتی ہے

وہ اک نگاہ کہ جس کا لٹا ہوا ہوں میں

لبوں پہ ترک تعلق کی بات آتے ہی

ہر ایک زخم پکارا ابھی ہرا ہوں میں

کچھ ایسے ڈھب سے مجھے لوگ اشکؔ کہتے ہیں

کہ اپنے نام سے بیگانہ ہو چلا ہوں میں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے