وہ خود خبر ہے مگر اپنی کچھ خبر بھی نہیں
وہ خود خبر ہے مگر اپنی کچھ خبر بھی نہیں
ستم ظریف کو احساس خیر و شر بھی نہیں
یہاں تو سب کو اجازت ہے آنے جانے کی
ہمارا دل تو وہ گھر ہے کہ جس میں در ہی نہیں
خبر یہی تھی کہ وہ بد دماغ ہے شاید
جو جا کے دیکھا کہ کاندھے پہ اس کے سر بھی نہیں
بہار ڈھونڈنے نکلے تھے کس جگہ پہنچے
کہاں کے پھول کہاں پھل یہاں شجر بھی نہیں
جہاں کا درد چھپا لیتے وائے مجبوری
ہمارے پاس جو ہوتا تھا وہ جگر بھی نہیں
فقیر عشق کو چاہت کی بھیک کیا ملتی
کہ شہر زر میں سخی داتا اک بشر بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.