وہ خوں بہا کہ شہر کا صدقہ اتر گیا
وہ خوں بہا کہ شہر کا صدقہ اتر گیا
اب مطمئن ہیں لوگ کہ دریا اتر گیا
پھر جمع کر رہا ہوں پر کاہ سرگزشت
حیران ہوں کہ ذہن سے کیا کیا اتر گیا
آسیب راستے میں شجر روز و شب کے تھے
جنگل کے پار میں تن تنہا اتر گیا
غرقاب ہوکے سیکھی ہے گوہر شناوری
پتھر نہ تھا کہ پانی میں گہرا اتر گیا
مجھ کو تو بے مزہ لگا پانی کا ذائقہ
وہ کون تھا جو دشت میں پیاسا اتر گیا
ہاں ہار مان لی تری یادوں کے روبرو
اس بار کفر سنگ میں تیشہ اتر گیا
لے آئیں کس فراز پہ لفظوں کی سیڑھیاں
کاغذ پہ ہو بہ ہو وہ سراپا اتر گیا
آہٹ علاج ہے دل وحشت پسند کا
رکھا نمک زباں پہ کہ نشہ اتر گیا
شاہدؔ تلاش رزق ہے طائر کی جستجو
پانی مجھے جہاں نظر آیا اتر گیا
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 520)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.