وہ خون انساں سے ہاتھ جن کے سنے ہوئے ہیں
وہ خون انساں سے ہاتھ جن کے سنے ہوئے ہیں
پیامبر امن و آشتی کے بنے ہوئے ہیں
کروں گا طوفاں کے بعد ان کی مزاج پرسی
گھمنڈ سے چور پیڑ جتنے تنے ہوئے ہیں
وہ لوگ اب چاند کو بسانے کی فکر میں ہیں
جو اس زمیں کے اماں کے دشمن بنے ہوئے ہیں
تھے آسماں پر تباہیوں کے جو ہلکے بادل
وہ عہد نو میں نہ جانے کیسے گھنے ہوئے ہیں
کسی بھی اک مسئلے کا حل آج تک نہ نکلا
جو زندگی کے تھے مسئلے سب بنے ہوئے ہیں
خدا نے جنت کی ساری آسائشیں تو دی تھیں
یہ سارے دکھ زندگی کے تیرے جنے ہوئے ہیں
انہیں منانے میں وقت ضائع کرو نہ صابرؔ
انا کے بندے جو بے سبب ہی تنے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.