وہ خواب یا خیال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
وہ خواب یا خیال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
جو رنج ماہ و سال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
ابھی مجھے خبر نہیں میں کس لئے اداس ہوں
جو حزن ہے ملال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
غبار آرزو چھٹے تو پھر کوئی خبر ملے
یہ ہجر ہے وصال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
فقیہ شہر ایک جام پی کے دیکھ لوں ذرا
حرام یا حلال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
کئی دنوں سے ایک شعر بھی نہیں کہا گیا
عروج یا زوال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
گو زخم سل گئے مگر کسک تو اور بڑھ گئی
یہ کیسا اندمال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
کلی چٹکنے دیجئے ابھی نہ مجھ سے پوچھئے
یہ زرد ہے کہ لال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
ردیف اور قافیے نبھا دئے گئے مگر
غزل بھی لا زوال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
ابھی تو میرے پاس تھا ابھی یہ دل کدھر گیا
یہ زلف ہے کہ جال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
ہمارے ساتھ یار لوگ پھر سے ہاتھ کر گئے
یا اب کے تیری چال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.