وہ کس پیار سے کوسنے دے رہے ہیں
وہ کس پیار سے کوسنے دے رہے ہیں
بلائیں عداوت کی ہم لے رہے ہیں
پڑے ہیں وہ عشرت کدے آج ویراں
جہاں یار لوگوں کے جلسے رہے ہیں
برے اور اچھوں کے ہیں ذکر باقی
برے ہی رہے ہیں نہ اچھے رہے ہیں
پیامی سے کہتے ہیں کس نے کہا تھا
وہ کیوں رات بھر یوں تڑپتے رہے ہیں
زباں تھک گئی کوسنے دیتے دیتے
بس اب خیر سے چٹکیاں لے رہے ہیں
نئے داغ کھائے ہیں کیا آج دل پر
یہ گل تو ہمیشہ ہی کھلتے رہے ہیں
جہاں مل کے بیٹھے ہیں دو چار ہم سن
ہمارے تمہارے ہی چرچے رہے ہیں
ظہیرؔ آہ دن زندگانی کے اپنے
بہت جا چکے اور تھوڑے رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.