وہ کشت و خوں وہ تشدد تو اک بہانہ تھا
وہ کشت و خوں وہ تشدد تو اک بہانہ تھا
اسے تو صرف مرا ظرف آزمانا تھا
سنا ہے عہد گزشتہ کے فرد فرد کا ذہن
عروس فکر و نظر کا نگار خانہ تھا
مجھے جو دی گئی اکثر سزائے تنہائی
وہ سب سے ٹوٹ کے ملنے کا شاخسانہ تھا
مری جگہ کوئی ہوتا اسی کا ہو جاتا
اس اجنبی کا ہر انداز والہانہ تھا
مری ضرورتیں میری انا کو لے ڈوبیں
اعانتیں تھیں کسی کی کہ تازیانہ تھا
نوادرات سے تجھ کو اگر ہے دلچسپی
مجھے نہ بھول کہ میرا بھی اک زمانہ تھا
جہاں یہ بجلیاں ہوتی تھیں رہبرؔ آسودہ
خدا گواہ وہ میرا ہی آشیانہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.