وہ کیا گیا کہ ساتھ میں قرار بھی چلا گیا
وہ کیا گیا کہ ساتھ میں قرار بھی چلا گیا
وہ روز ملنے جلنے کا ہنسی کا سلسلہ گیا
وہ لے گیا ہے ساتھ میں وجود میرا چھین کر
پھر آئے گا وہ لوٹ کر یقین بھی دلا گیا
کہ جیسے ہر نوالے سے نمک کوئی نکال لے
گزر رہی ہے زندگی پہ ذائقہ چلا گیا
کیا اس کے دل میں بات تھی پتا نہیں یہ کیوں کیا
جلا دیا بجھا گیا بجھا دیا جلا گیا
وہ زندگی میں یک بیک جو چھا گیا حواس پر
کہ جیسے کوئی زلزلہ ہو بام و در ہلا گیا
وہ چاہے اب کرم کرے یا دے خطاؤں کی سزا
کہ کچھ بھی کہنے سننے کا اب حوصلہ چلا گیا
اداس اداس آنکھوں سے کہا جب اس نے الوداع
نہ پھر رہیں شکایتیں جو تھا بھی وہ گلہ گیا
پھر اس کے بعد شہر میں وہ رونقیں نہیں رہیں
رہا وہ جب تلک یہاں سبھی کا غم بھلا گیا
کیوں سوچ میں پڑا ہوا ہے ساگرؔ اب تو مستقل
برا جو وقت آیا تھا کبھی کا وہ چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.