وہ کیا سمجھے نظر جس کی فقط سود و زیاں تک ہے
وہ کیا سمجھے نظر جس کی فقط سود و زیاں تک ہے
کہ یہ سودا محبت کا حساب دوستاں تک ہے
مرے نقد و نظر تک ہے مرے حسن بیاں تک ہے
تمہاری داستاں میں رنگ میری داستاں تک ہے
حرم سے بھی ہے آگے یا فقط کوئے بتاں تک ہے
خدا جانے مقام جستجوئے دل کہاں تک ہے
محبت ان لوازم پر قناعت کر نہیں سکتی
کہ ان سجدوں کی منزل تیرے سنگ آستاں تک ہے
دلوں کا مضطرب جذبہ نظر کا منفعل شکوہ
مری حیرت ترا عشوہ کنایوں کی زباں تک ہے
یہ کس شدت کی جنبش ہے حجابات تجلی میں
کہ اک میلان بیتابی زمیں سے آسماں تک ہے
ملے گی روشنی احساںؔ نظر کی گرد تو پوچھو
کہ یہ سارا اندھیرا بس غبار کارواں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.