وہ کیوں مغموم و دل برداشتہ ہیں
وہ کیوں مغموم و دل برداشتہ ہیں
یہ سارے زخم تو خود ساختہ ہیں
وہ ہم پر مہرباں بے ساختہ ہیں
مگر ہم ہیں کہ دل برداشتہ ہیں
مرے کچھ ہم سفر ہم راہ میرے
اگر ہیں بادل نا خواستہ ہیں
اٹھاتے ہیں وہ ہم پر انگلیاں اب
جو اپنے ساختہ پرداختہ ہیں
کہاں اب جائیں نکتہ چیں ہمارے
شکستہ دل ہزیمت یافتہ ہیں
مرے اشعار دل میں کیوں نہ اتریں
کہ برجستہ قلم برداشتہ ہیں
تم اپنی راہ لو ناصح نہ الجھو
ہمارا کیا ہے ہم جاں باختہ ہیں
عنایت کم نہیں ہم پر فضا کی
بڑی حد تک تو ہم خود ساختہ ہیں
یہی ناکامیاں ہیں اپنی منزل
یہی دشواریاں ہی راستہ ہیں
جہاں میں قحط صلح و آشتی ہے
جدھر دیکھو صفیں آراستہ ہیں
ارادے ہیں غنیؔ صاحب کدھر کے
بہت آراستہ پیراستہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.