وہ کیوں نہ روٹھتا میں نے بھی تو خطا کی تھی
وہ کیوں نہ روٹھتا میں نے بھی تو خطا کی تھی
بہت خیال رکھا تھا بہت وفا کی تھی
سنا ہے ان دنوں ہم رنگ ہیں بہار اور آگ
یہ آگ پھول ہو میں نے بہت دعا کی تھی
نہیں تھا قرب میں بھی کچھ مگر یہ دل مرا دل
مجھے نہ چھوڑ بہت میں نہ التجا کی تھی
سفر میں کشمکش مرگ و زیست کے دوران
نہ جانے کس نے مجھے زندگی عطا کی تھی
سمجھ سکا نہ کوئی بھی مری ضرورت کو
یہ اور بات کہ اک خلق اشتراکی تھی
یہ ابتدا تھی کہ میں نے اسے پکارا تھا
وہ آ گیا تھا ظفرؔ اس نے انتہا کی تھی
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 296)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.