وہ لب کشا ہوں تو گوشے کئی نکلتے ہیں
وہ لب کشا ہوں تو گوشے کئی نکلتے ہیں
اسی چراغ سے کتنے چراغ جلتے ہیں
میں جل رہا ہوں مگر کون اس کو مانے گا
مرے وجود سے شعلے کہاں نکلتے ہیں
کسی لباس میں خود کو چھپا نہیں پاتے
لباس دن میں کئی بار جو بدلتے ہیں
یہ اہل علم کا شیوہ کبھی رہا ہی نہیں
جو کچھ نہیں ہیں وہی سر اٹھا کے چلتے ہیں
خطا معاف ہمیں آپ ہی سے شکوہ ہے
کہ ہم تباہ فقط آپ ہی کے چلتے ہیں
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں خود سری اس کو
کہ ہم ہنوز اسی شان سے نکلتے ہیں
کبھی وہ تیر نہیں بیٹھتے نشانے پر
کشاں کشاں جو کماں سے تری نکلتے ہیں
سمجھ گئے تھے نہ پگھلے تو ٹوٹ جائیں گے
وگرنہ برف کے تودے کہیں پگھلتے ہیں
قدم قدم پہ وہ پھر ٹھوکریں نہیں کھاتے
شمیمؔ ایک ہی ٹھوکر میں جو سنبھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.