وہ لمحہ بھی بیت گیا
وہ لمحہ بھی بیت گیا
حاصل تھا جو صدیوں کا
بے ہنگم آوازوں کا
جلسہ نفی نفی سا تھا
ناگن سا بل کھاتا تھا
جوبن کالی راتوں کا
جاتی رت کا نشہ تھا
کچھ شعلہ کچھ شبنم سا
جانے کب محفوظ ہوا
پہلا درد محبت کا
دھڑکن دھڑکن روپ کھلا
شرمیلی پہچانوں کا
کنچن کنچن پگھلا سا
رنگ روپ کا نکھرا تھا
رات رات بھر جاگا تھا
دعویٰ شوخ فقیری کا
شستہ سا شائستہ سا
بوسہ شوخ تقدس کا
انتر من کی سوچوں کا
جھنن جھنن انداز نیا
جانے کیسی ساعت میں
پہلا آنسو ٹپکا تھا
غازہ تھا اک چہروں پر
نقلی سی مسکانوں کا
چاہت کی انگڑائی کو
موسم نے بھی ناپا تھا
قاتل سے اک لمحے نے
پیچھے مڑ کر دیکھا تھا
دریا دریا گھومی تھی
چنچل سی بے آب ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.