Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ لپیٹ کر نکلی تولیے میں بال اپنے

منصور آفاق

وہ لپیٹ کر نکلی تولیے میں بال اپنے

منصور آفاق

MORE BYمنصور آفاق

    وہ لپیٹ کر نکلی تولیے میں بال اپنے

    بوند بوند بکھرے تھے ہر طرف خیال اپنے

    کوئلے کی ڈھیری پر بیٹھ کر کہا اس سے

    زندگی کے چولھے میں جل رہے ہیں سال اپنے

    دوستو کسی نے کیا کھولنے کی خواہش میں

    جان کے اٹیچی میں بھر دئے جمال اپنے

    پوچھتی ہو ہجراں کی کیفیت کدھر غم ہے

    مرتبان میں شاید بند ہیں ملال اپنے

    کوئی آگ کا بوسہ ہے کہیں پہ خوابوں میں

    ہم نے اپنے ماتھے پر لکھ دئے سوال اپنے

    چاہتے تھے سورج کی دھوپ دیکھنا لیکن

    اس نے اوڑھ رکھی تھی چاروں اور شال اپنے

    قتل تو ڈرامے کا ایکٹ تھا کوئی منصورؔ

    کس لیے لہو سے ہیں دونوں ہاتھ لال اپنے

    مأخذ :
    • کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 447)
    • مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے