وہ لپیٹ کر نکلی تولیے میں بال اپنے
وہ لپیٹ کر نکلی تولیے میں بال اپنے
بوند بوند بکھرے تھے ہر طرف خیال اپنے
کوئلے کی ڈھیری پر بیٹھ کر کہا اس سے
زندگی کے چولھے میں جل رہے ہیں سال اپنے
دوستو کسی نے کیا کھولنے کی خواہش میں
جان کے اٹیچی میں بھر دئے جمال اپنے
پوچھتی ہو ہجراں کی کیفیت کدھر غم ہے
مرتبان میں شاید بند ہیں ملال اپنے
کوئی آگ کا بوسہ ہے کہیں پہ خوابوں میں
ہم نے اپنے ماتھے پر لکھ دئے سوال اپنے
چاہتے تھے سورج کی دھوپ دیکھنا لیکن
اس نے اوڑھ رکھی تھی چاروں اور شال اپنے
قتل تو ڈرامے کا ایکٹ تھا کوئی منصورؔ
کس لیے لہو سے ہیں دونوں ہاتھ لال اپنے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 447)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.